عمران خان کے دور میں ڈیفالٹ سے متعلق دعوے پر شبر زیدی اور اسد عمر آمنے سامنے

اسلام آباد : سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے دعویٰ کیا ہے کہ سابقہ دورِ حکومت کے پہلے سال ڈیفالٹ کے خطرے کے باعث اسد عمر کو بطور وزیر خزانہ ہٹایا گیا تھا۔

نجی ٹی وی چینل کے پرگرام اینکر شاہزیب خانزادہ کے ساتھ انٹرویو میں شبر زیدی نے کہا کہ اپریل 2019 میں عمران خان کی حکومت کے لیے مسئلہ کھڑا ہوا تو میں اور عارف نقوی صاحب عمران خان کے پاس گئے۔ ہم نے کہا درآمدات، برآمدات اور ٹیکس کی صورتحال ایسی ہے کہ آپ کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا۔جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ میں نے پوزیشن بتائی تو کہتے تم تو ٹھیک کہتے ہو۔ انہوں نے اسد عمر کو فون کیا تو اسد عمر نے جواب دیا کہ یہ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔

سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ عمران خان نے اسد عمر سے پوچھا تم نے مجھے بتایا کیوں نہیں؟ تو اسد عمر نے جواب دیا میرا خیال تھا سر آپ کو پتا ہے۔ تین روز بعد اسد عمر کو عہدے سے ہٹایا گیا اور ان کی جگہ حفیظ شیخ کو وزیر خزانہ بنایا گیا۔ اس سے پہلے ہم بار بار کہتے تھے کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے۔ اس کے بعد ہمارا پورا نظام تبدیل ہوا۔ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم وزیر اعظم سے کیا کہتے ہیں۔

ادھر سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ شبر بھائی خیریت ہے، یہ کہانی کہاں سے ایجاد کر دی؟ تحریک انصاف کی حکومت بنی اگست 2018 جس کے اختتام پر سٹیٹ بنک کے زر مبادلہ کے ذخائر 9.8 ارب ڈالر تھے۔ میرے وزارت خزانہ سے ہٹنے کا مہینہ اپریل 2019 تھا جس کے اختتام پر زر مبادلہ کے ذخائر 8.7 ارب ڈالر تھی۔

اسد عمر نے کہا کہ یہ ڈیفالٹ کی کہانی سے آگئی؟ اس موجودہ حکومت کے دور میں زر مبادلہ کے ذخائر 3 ارب ڈالر سے بھی کم ہو گئے تھے اور قرضوں کی ادائیگی میں ڈیفالٹ نہیں ہوا تو 8.7 ارب ڈالر پر ڈیفالٹ کیسے ہوتا؟

بعد ازاں شبر زیدی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کسی فرد یا پارٹی کی نہیں بلکہ معاشی نظام کی بات کی ہے۔ میری تجویز ہے کہ آپ کلپس کی بنیاد پر تبصرہ نہ کریں، پورا انٹرویو دیکھیں۔

More Stories
سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید نے عدلیہ پر اثر انداز ہونے کا الزام مسترد کردیا