اسلام آباد : سپریم کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں چیئرمین تحریک انصاف کی درخواست پر ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ کوبھیج دیا۔عدالت نے حکم دیا کہ وکیل درخواست گزار اور ڈی جی لاء الیکشن کمیشن دونوں نے اتفاق کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ پہلے دونوں درخواستوں کو سن کر فیصلہ کرے۔جسٹس یخیی آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ کیس میں دائرہ اختیار سے متعلق نکتہ بنیادی اور اہم ہے۔ ہم تو صرف ہائیکورٹ سے درخواست کر سکتے ہیں۔میرے خیال میں ہمیں اس وقت اس معاملے میں مداخلت سے گریز کرنا چاہئے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس یحیی آفریدی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے توشہ خانہ فوجداری کیس کی درخواست پر سماعت کی ۔ سماعت شروع ہونے سے قبل کمرہ عدالت کے باہر شور شرابے پر عدالت کا برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ حارث آپ باہر جاکر معاملات کو دیکھیں ، ہم ایسے مقدمہ کو نہیں سن سکتے،عدالت کی عزت و احترام سب پرلازم ہے۔یہ آپکی اور درخواستگزار کی ذمہ داری ہے کہ عدالت کی تکریم کو یقینی بنائیں۔ ہم ایسے سماعت نہیں سن سکتے، چیٸرمین پی ٹی آٸی کے کمرہ عدالت آنے کے باوجود شور شرابہ نہ رکنے پر عدالت اٹھ کر چلی گٸی۔ کمرہ عدالت کے باہر خاموشی ہونے پر دو رکنی بینچ نے سماعت دوبارہ شروع کی۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ معاملہ ہائیکورٹ کو بھجوا رہے تو ٹرائل کیسے روک دیں جسٹس یخیی آفریدی نے کہا کہ ہائیکورٹ کا حکم چینلج کریں گےتو تفصیل سے سن کر مناسب حکم جاری کریں گے۔ابھی تو ہائیکورٹ نے براہ راست کوئی حکم نہیں دیا جس پر وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کو سات روز میں فیصلے کا حکم دیا تھا، الیکشن کمیشن نے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ہائیکورٹ کے حکم پر عمل ہو چکا،ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل بھی کل سماعت کیلئے مقرر ہے۔
جسٹس یخیی آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ کیس میں دائرہ اختیار سے متعلق نکتہ بنیادی اور اہم ہے۔ہم ہائیکورٹ کو کوئی حکم نہیں دے رہے۔ ماتحت عدلیہ سے متعلق ایڈوائزری اختیار سماعت ہائیکورٹس کے پاس ہے ۔ ہم تو صرف ہائیکورٹ سے درخواست کر سکتے ہیں۔میرے خیال میں ہمیں اس وقت اس معاملے میں مداخلت سے گریز کرنا چاہئے۔
عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف کی ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے حکم دیا کہ وکیل درخواست گزار اور ڈی جی لاء الیکشن کمیشن دونوں نے اتفاق کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ پہلے دونوں درخواستوں کو سن کر فیصلہ کرے۔ درخواست گزار کی جانب سے توشہ خانہ ٹرائل کورٹ کے جج پر اعتراض کی درخواست ہائیکورٹ میں زیر التواء ہے۔درخواست گزار نے ہائیکورٹ کے مقدمہ ٹرائل کورٹ میں منتقل کرنے کے فیصلے کو بھی چیلنج کررکھا ہے۔عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے حکم دیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ دونوں درخواستوں کو سن کر فیصلہ کرے۔