اسلام آباد: الیکشن ایکٹ 2023 ترمیمی بل کل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیے جانے کا امکان ہے ۔ الیکشن ایکٹ 2017 میں چون ترامیم شامل کی گئی ہیں۔ نگران حکومت کو اضافی اختیارات دینے کی تجویز ہے،سیکشن 230 میں ترمیم سے نگران حکومت کو عالمی معاہدوں کا بھی اختیار حاصل ہوگا۔
ترمیمی بل کے مسودے کے مطابق الیکشن کے کسی بھی نتیجے میں رات 2 بجے سے زیادہ تاخیر نہیں کی جائے گی ۔پریذائیڈنگ افسر گنتی کے بعد نتائج کی فوری تصویر بنا کر الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ افسر کو بھیجے گا۔ اگر انٹرنیٹ میسر نہیں تو پریذائیڈنگ افسر خود نتائج کمیشن تک پہنچا کر آئے گا،پولنگ اسٹیشنز کے باہر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار تعینات ہوں گے ۔ کسی رکن کے حلف نہ لینے پر نشست خالی تصور کی جائے گی ۔ الیکشن ٹربیونل میں پٹیشن کی روزانہ کی بنیادپر سماعت کرتے ہوئے 180 روز میں فیصلہ کرنے کا پابندہوگا۔
دوسری جانب ترامیم کے مطابق حلقہ بندیوں کا اعلان الیکشن پروگرام سے پہلے جبکہ حلقہ بندیاں انتخابات سے چار ماہ پہلے مکمل کرنا ہوں گی۔ الیکشن کمیشن انتخابی عذداری پر 30 دن کےاندر فیصلہ کرے گا۔انتخابی اصلاحات بل کی روشنی میں مقررہ وقت میں پارٹی الیکشن کے انعقاد میں ناکامی پر سیاسی جماعت پر 2 لاکھ روپ تک کاجرمانہ ہوگا۔