اسلام آباد: سپریم جوڈیشل کونسل نے بطور جج سپریم کورٹ مستعفی ہونے والے جسٹس ریٹائرڈ مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف کارروائی ختم نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہوا جس میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ عوامی اعتماد کا شفافیت سے براہ راست تعلق ہے، کونسل کے سامنے سوال یہ ہے جج کے استعفے کا کارروائی پر کیا اثر ہوگا؟
اٹارنی جنرل نے کہا کہ جج کو ہٹانے کا طریقہ کار رولز آف پروسیجر 2005 میں درج ہے، سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے جون 2023 میں فیصلہ دیا جس میں کہا گیا کہ جج ریٹائر ہو جائے تو اس کے خلاف کارروائی نہیں ہو سکتی، کیس میں سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کے خلاف شکایتی معلومات سپریم جوڈیشل کونسل بھیجی گئیں۔
جوڈیشل کونس کے اجلاس میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ کونسل میں اُس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے شکایت پر کارروائی نہیں کی، ان کے خلاف آئینی درخواست 2020 میں دائر ہوئی اور فیصلہ 2023 میں ہوا۔اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ثاقب نثار کے معاملے میں تو کارروائی شروع نہیں ہوئی تھی جبکہ اب ہو چکی ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا معاملہ ہے جس کا سامنا سپریم جوڈیشل کونسل کر رہی ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ سپریم جوڈیشل کونسل رائے نہیں دے سکتی، جج کا کوئی دوست کارروائی کے آخری دن بتا دیتا برطرفی ہوگی اور وہ استعفیٰ دے جائے تو کیا ہوگا؟ اٹارنی جنرل کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کارروائی کے دوران جج کا استعفی دے جانا اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے، جو فیصلہ جون 2023 میں آیاوہ دو رکنی بینچ کا تھا، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر آنے کے بعد آئینی معاملات پر یہ بینچ فیصلہ نہیں دے سکتا تھا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف کارروائی ختم نہیں کی جائے گی۔ سپریم جوڈیشل کونسل مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف شکایات پر کارروائی جاری رکھے گی۔سپریم جوڈیشل کونسل نے کہا کہ جسٹس مظاہر نقوی کو استعفے کے باوجود بھی حق دفاع بھی دے دیا گیا۔ وہ کل خود یا وکیل کے ذریعے پیش ہو سکتے ہیں۔
جوڈیشیل کونسل نے مظاہر نقوی کو کارروائی میں شامل ہونے کیلیے اطلاع کا نوٹس جاری کر دیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ یہ جج اور سپریم کورٹ کی ساکھ کا سوال ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے کہا کہ مظاہر نقوی کے وکلا نے وقت مانگا تو شکایت گزاروں کو سنا جائے گا۔سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس کل ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔