فوج کی حراست میں لوگوں کی تعداد 102 سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے، لطیف کھوسہ

سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ایسے افراد کی تعداد 102 سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

سینئر ماہر قانون اعتزاز احسن کے وکیل لطیف کھوسہ نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ اس وقت فوج کی کسٹڈی میں ہیں ان کے نام تک نہیں بتائے جا رہے ہیں۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ لواحقین میں یہ سراسیمگی پائی جاتی ہے کہ کچھ لوگ لاپتہ نہ قرار دیے گئے ہوں۔ گمشدگی کا لفظ ان کے لیے بہت پریشانی کا باعث بن جاتا ہے۔

لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ آج کی سماعت کے دوران وکیل سلمان اکرم راجہ نے دنیا بھر کے عدالتی نظام سے نظیریں پیش کی ہیں۔ اب مزید سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں چھ رکنی بینچ کل کرے گا۔

More Stories
نوازشریف کی کارکنوں کو عام انتخابات کی تیاری کی ہدایت