پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مسلسل رابطے ہو رہے ہیں اور آئندہ 2 دنوں میں بڑے بریک تھرو کا امکان ہے۔ حکومت نے بجٹ میں مزید 215 ارب روپے عوام سے وصول کرنے کا آئی ایم ایف کا مطالبہ مان لیا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزارت خزانہ کے حکام آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کی بحالی کے لیے پاکستان کی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔ قرض پروگرام کے معاملے آئندہ دو دنوں میں بڑے بریک تھرو کا امکان ہے۔
پاکستان نے بجٹ میں آئی ایم ایف کے تحفظات دور کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے 6 ارب ڈالر کی ایکسٹرنل فنانسنگ پر آئی ایم ایف ایک بار پھر ورکنگ فراہم کردی ہے۔ پاکستان نے 6 ارب ڈالر کی ایکسٹرنل فنانسنگ پر آئی ایم ایف نرمی برتنے کی درخواست کی ہے۔ بجٹ میں مزید 215 ارب روپے عوام سے وصول کرنے کا آئی ایم ایف کا مطالبہ مان لیا گیا۔ جوسز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں بھی 10 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کھاد پر بھی 5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی میں عائد کی جارہی ہے۔ سالانہ 24 لاکھ سے زائد آمدن پر انکم ٹیکس کی شرح میں 2.5 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے ۔ پراپرٹی کے لین دین پر ٹیکس میں ایک فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے۔ اخراجات میں 85 ارب روپے کی کٹوتیاں کرنے کی حکمت عملی بھی تیار کرلی گئی۔ آئی ایم ایف نے ٹیکسٹائل شعبے کیلئے سبسڈی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
آئی ایم ایف نے سبسڈی کم کرکے بجلی ٹیرف بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ملک میں ڈالر لانے کی اسکیم پر بھی آئی ایم ایف کو مطمئن کرنے کی حکومتی کوششیں جاری ہیں۔ تمام مطالبات پورے ہونے کیلئے وزارت خزانہ نے آئندہ دو دنوں کا وقت مانگا۔ مطالبات پورے ہوئے تو معاہدے کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔