پانامہ کیس : سپریم کورٹ کے سوالات پر جماعت اسلامی نے مہلت مانگ لی

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پانامہ لیکس کیس کے تحریری حکم نامہ میں کہا ہے کہ جماعت اسلامی کے وکیل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق کچھ سوالات پوچھے گئے،جس پر جماعت اسلامی کے وکیل نے عدالتی سوالات کے جوابات کیلئے مہلت طلب کی ہے۔

سپریم کورٹ  نے پانامہ لیکس میں 436 افراد کیخلاف تحقیقات کیلئے جماعت اسلامی کی درخواست پر 9 جون کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا ہے۔ جس کے مطابق درخواست گزار طارق اسد کی وفات کے باعث ان کی درخواست غیر موثر ہونے پر نمٹائی جاتی ہے، سپریم کورٹ 2016 میں پانامہ پیپرز سے متعلق تمام درخواستوں پر فیصلہ دے چکی ہے۔

عدالتی حکم نامہ میں کہا گیا کہ جماعت اسلامی کے وکیل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق کچھ سوالات پوچھے گئے، پانامہ کیس کے زیر سماعت ہونے کے دوران جماعت اسلامی نے کیس سے درخواست الگ کیوں کی، کیا انکم ٹیکس کے معاملات ایف بی آر کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے، کیا منی لانڈرنگ سے متعلق معلومات اسٹیٹ بنک اور ایف بی آر کو پہلے نہیں دیکھنے چاہیں۔

تحریری حکم نامہ میں کہا گیا کہ کیا درخواست گزار نے ایف آئی اے،اسٹیٹ بنک،ایف بی آر یا محکمہ اینٹی کرپشن سے رجوع کیا، متعلقہ اداروں کو نظرانداز کرتے ہوئے کیا عدالت جوڈیشل کمیشن بنانے کا حکم دے سکتی ہے،کیا پانامہ لیکس میں نامزد افراد کو نوٹس کیے بغیر جوڈیشل کمیشن بن سکتا ہے۔ جماعت اسلامی کے وکیل نے عدالتی سوالات کے جوابات کیلئے مہلت طلب کی تو عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت ایک ماہ تک ملتوی کردی۔

More Stories
میں اب آپ کی عدالت نہیں آؤں گا، توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ کا چیف جسٹس سے مکالمہ