عدت میں نکاح کیس: بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 7،7 سال قید کی سزا سنادی گئی

بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے عدت میں نکاح کیس کا محفوظ فیصلہ 2 گھنٹے کی تاخیر سے سنا دیا گیا۔

سینئر سول جج قدرت اللّٰہ نے عدت میں نکاح کیس کا مختصر فیصلہ سناتے ہوئے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔

فیصلے کے موقع پر بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کمرۂ عدالت میں موجود تھے۔

اسلام آباد کے سینئر سول جج قدرت اللّٰہ نے گزشتہ روز بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف عدت کے دوران نکاح کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

گزشتہ روز کی سماعت کا احوال

سینئر سول جج قدرت اللّٰہ نے دوران عدت نکاح کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں کی، اس موقع پر عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو پیش کیا گیا جبکہ شکایت کنندہ کے وکیل راجہ رضوان عباسی اور پبلک پراسیکیوٹر سمیع اللّٰہ جسرا بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ اور بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان ریاض گل نے چاروں گواہوں خاور مانیکا، عون چوہدری، مفتی سعید اور ملازم لطیف پر جرح مکمل کی۔

بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل نے مفتی سعید پر جرح کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا یہ درست ہے آپ کو 1995ء میں آرمڈ فورسز نے بغاوت کے کیس میں گرفتار کیا گیا تھا؟ جس پر مفتی سعید نے کہا کہ اپنے دوستوں کی وجہ سے گرفتار ہوا تھا، میں اس ٹیم کا ممبر تھا جس نے آپریشن خلیفہ کنڈکٹ کیا تھا، میں جنرل ظہیر الاسلام عباسی اور بریگیڈیئر مستنصر بِلا کے ساتھ گرفتار ہوا تھا، میں اپنے ساتھیوں کے خلاف وعدہ معاف گواہ نہیں بنا تھا۔

اس موقع پر کمرۂ عدالت میں مفتی سعید کی ایک ویڈیو چلائی گئی جس میں ان کا کہنا تھا کہ عدت کے حوالے سے خاتون کا بیان حتمی سمجھا جائے گا، مفتی سعید کے ویڈیو بیان پر دونوں طرف کے وکلاء نے دلائل دیے۔

گواہ محمد لطیف نے کہا کہ بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کی قابل اعتراض ملاقاتوں کے بارے میں خاور مانیکا کو بتایا تھا، میں نے جھوٹ پر مبنی گواہی نہیں دی اور نہ جھوٹے الزامات لگائے، گواہی کسی دباؤ میں نہیں دی۔

بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے خاور مانیکا پر جرح کی، اس دوران سلمان اکرم راجہ نے خاور مانیکا کے مختلف ٹی وی انٹرویوز عدالت میں بطور ثبوت پیش کیے۔ اس پر خاور مانیکا نے کہا کہ یہ درست ہے کہ میں نے سابق اہلیہ بشریٰ بی بی کو پاکباز کہا تھا، یہ ویڈیوز اس وقت کی ہیں جب بشریٰ بی بی میرے نکاح میں اور اچھی خاتون تھیں۔

سلمان اکرم راجہ نے ان سے سوال کیا کہ ویڈیو میں آپ نے یہ بھی کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی وجہ سے گھر میں تنازع کی خبر جھوٹی ہے، جس پر خاور مانیکا نے کہا کہ یہ اس وقت کی ویڈیو ہے جب وہ میری وفادار اہلیہ اور اچھی ماں تھیں۔

گواہوں پر جرح مکمل ہونے کے بعد عدالت کے حکم پر بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی نے 342 کا بیان جمع کرایا۔ 342 کے سوالنامے میں 13، 13 سوالات پوچھے گئے تھے، دونوں ملزمان کی جانب سے سلمان اکرم راجہ نے جوابات تحریر کرائے۔

بشریٰ بی بی نے اپنے بیان میں 14 نومبر 2017ء کا طلاق نامہ من گھڑت قرار دے دیا اور کہا کہ خاور مانیکا نے مجھے زبانی طلاق اپریل 2017ء میں دی تھی، خاور مانیکا نے جو طلاق نومبر 2017ء کی پیش کی وہ جعلی ہے، یکم جنوری 2018ء تک میری عدت پوری ہوچکی تھی، شادی کا باضابطہ اعلان فروری 2018ء میں کیا گیا، یکم جنوری 2018ء سے قبل عمران خان سے فیملی کی موجودگی میں ملی، غیر شرعی تعلقات سے متعلق الزامات جھوٹے ہیں، 14 نومبر 2023ء تک خاور مانیکا حراست میں رہا جس کے بعد شکایت فائل کی، فائل کی گئی شکایت بدنیتی پر مبنی ہے، فروری میں نکاح نہیں دعائیہ تقریب کی گئی۔

More Stories
لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق درخواست واپس،ہم عوام کی عدالت میں جا رہے ، الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں،لطیف کھوسہ