لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق درخواست واپس،ہم عوام کی عدالت میں جا رہے ، الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں،لطیف کھوسہ

اسلام آباد : پاکستان تحریکِ انصاف نے عام انتخابات کیلئے لیول پلیئنگ فیلڈ مہیا نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کیخلاف سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست واپس لے لی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے یہ درخواست واپس لیے جانے کے بعد سپریم کورٹ نے اس درخواست کو نمٹا دیا ہے۔سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران تحریک انصاف کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ انھیں یہ درخواست واپس لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔

عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے الزام عائد کیا کہ الیکشن کمیشن اتنی بدنیت ہے کہ عمران خان کو جیل میں جا کر توہینِ عدالت کا نوٹس دیتے ہیں بلکہ کمیشن کی شکایت پر عمران خان کو سزا ہوتی ہے اور ہمارا انتخابی نشان عین الیکشن سے پہلے چھین لیا جاتا ہے۔

لطیف کھوسہ کا کہنا تھا الیکشن کمیشن کو اختیار نہیں کہ وہ کسی سیاسی پارٹی کے انتخابات میں مداخلت کرے۔ 13 افراد کی شکایت پر یہ سب ہوا، جو تحریک انصاف کے ڈھائی کروڑ کارکنوں کی نمائندگی نہیں کرتے۔ بدقسمتی سے یہ سب عدالتی فیصلے میں سرائیت کر گیا کہ اکبر ایس بابر کو الیکشن نہیں لڑنے دیا گیا۔ہمار انتخابی نشان رات ساڑھے گیارہ بچے ختم کیا گیا۔ ہمارے امیدواروں کو آزاد تصور کر کے مختلف نشان دیئے گئے جبکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں ہماری 230 مخصوص نشستیں بھی ختم کر دی گئیں۔

لطفی کھوسہ نے کہا ہمارے انتخابی اتحاد کو توڑا گیا۔ الیکشن کمیشن اس قدر مستعد ہے کہ 13 جنوری کو ایک نوٹیفیکیشن جاری کرتی ہے کہ ایک پارٹی والا دوسرا پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن نہیں لڑ سکتا۔ اس کا مقصد تھا کہ یہ پوری تحریک انصاف کو ایک نشان نہیں دینا چاہتے تھے۔ یہ چاہتے تھے بلا یا بلے والا نہ ملے، مخصوص نشستیں نہ ملیں اور تحریک انصاف کو تِتر بتر کیا جائے۔ یہ 25 کروڑ عوام کو حق رائے دہی سے محروم کیا گیا ہے۔ ہم عوام کی عدالت میں جا رہے ہیں۔ ہمیں الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں۔

پاکستان تحریکِ انصاف کے وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ لیول پلیئینگ فیلڈ کی کیا بات کر رہے ہیں، آپ نے تو فیلڈ ہی چھین لی ہے۔ الیکشن کمیشن صرف انتخابی نشان لے سکتی ہے ہماری پارٹی ابھی موجود ہے۔ ہمارا ووٹ بینک ابھی موجود ہے۔

More Stories
سپریم جوڈیشل کونسل کا جسٹس ریٹائرڈ مظاہر نقوی کیخلاف کارروائی ختم نہ کرنے کا فیصلہ