اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے عام انتخابات 2024ء میں خدمات سرانجام دینے والے پریزائیڈنگ اور اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ پولنگ شروع ہونے سے 2 گھنٹے قبل اپنے متعلقہ پولنگ اسٹیشن پر پہنچ جائیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ بیلٹ پیپرز کائونٹر فائل پر تمام اطلاعات کا اندراج کریں، اس کے ساتھ ساتھ مرد ووٹروں کا بائیں اور خواتین کا دائیں انگوٹھا بیلٹ پیپرز کی کائونٹر فائل پر لگوائیں اور بیلٹ پیپرز کے پیچھے آفیشل مہر لگائیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات کے انعقاد کی تیاریاں تکمیل کے مرحلے کی جانب بڑھ رہی ہیں اور بیلٹ پیپر کی چھپائی کے علاوہ دیگر کام تسلی بخش طریقے سے جاری ہے۔
ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق بیلٹ پیپر کی چھپائی 3 سرکاری پریس اداروں میں تسلی بخش طور پر جاری ہے اور یہ کام جو آر اوز کی جانب سے انتخابی نشان کی الاٹمنٹ کے بعد 16 جنوری سے شروع ہوا تھا 2 فروری تک مکمل ہو جائے گا۔
اس کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی اداروں، آر اوز اور ڈسٹرکٹ ایڈ منسٹریشن کی مدد سے بیلٹ پیپرز کی ترسیل کا کام چاروں صوبوں کے لیے شروع ہو چکا ہے اور یہ بذریعہ زمینی و ہوائی دونوں راستوں کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔
علاوہ ازیں آج 29 جنوری 2024 سے 8300 ایس ایم ایس سروس کے ذریعے عوام الناس کو دیگر معلومات کے علاوہ اپنے پولنگ سٹیشن کی معلومات حاصل کرنے کی سہولت بھی فراہم کر دی گئی ہے۔
ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹرز کو اپنے ووٹ کی معلومات حاصل کرنے کے لیے اپنا شناختی کارڈ نمبر 8300 پر (بذریعہ ایس ایم ایس) بھیجنا ہو گا۔ تمام ووٹرز سے درخواست ہے کہ وہ اپنے اورگھر والوں کے ووٹ کی تفصیلات بروقت حاصل کر لیں تاکہ پولنگ اسٹیشن میں انہیں کسی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
دریں اثنا الیکشن کمیشن نے اب تک 9 لاکھ 76 ہزار درکار پولنگ عملے میں سے 9 لاکھ 70 ہزار اہلکاروں کی تربیت مکمل کر لی ہے جو کہ کل درکار تعداد کا 96 فیصد بنتی ہے۔ بقیہ 6 ہزار پولنگ عملے کی تربیت اگلے 4 دنوں میں مکمل ہو جائے گی۔ ملک بھر میں 90 ہزار 675 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔
ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کراچی میں 2 سیاسی پارٹیوں کے درمیان جھنڈا لگانے پر تصادم و فائرنگ اور ضلع صوابی میں پوسٹل بیلٹ چھینے جانے کے واقعات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے الیکشن کمیشن نے متعلقہ چیف سیکریٹری اور آئی جیز سے رپورٹس طلب کی ہیں تاکہ ان واقعات میں ملوث افراد کے خلاف الیکشن قوانین کے تحت بھی کارروائی کی جا سکے۔