میں آپ کی بات ماننے سے انکار کرتا ہوں، میڈیا سے بات ضرور کروں گا، عمران خان

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سائفر مقدمے کی سماعت کے اختتام پر سابق وزیر اعظم عمران خان اور اڈیالہ جیل کے سپریٹنڈنٹ کے درمیان اُس وقت تلخ کلامی ہو گئی جب سپریٹنڈنٹ نے عمران خان کو میڈیا سے گفتگو کرنے سے یہ کہہ کر روک دیا کہ میڈیا یہاں سماعت کی کوریج کے لیے آتا ہے، سیاسی گفتگو کی کوریج کیلئے نہیں۔

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت میں موجود صحافی قاضی رضوان اور ایک جیل اہلکار کے مطابق اس موقع پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کا اوپن ٹرائل ہے اور میڈیا سے گفتگو کرنا اُن کا حق ہے، جس سے انھیں کوئی نہیں روک سکتا۔

سینئر صحافی رضوان قاضی کے مطابق عمران خان نے جیل سپریٹنڈنٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کی بات ماننے سے انکار کرتا ہوں، میں تو میڈیا سے بات ضرور کروں گا۔اس کے بعد عمران خان نے کمرہ عدالت میں موجود میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو غلام بنایا جا رہا ہے مگر آئندہ ماہ ہونے والا الیکشن آزادی کا الیکشن ہو گا۔ جمہوریت کا مطلب ہی آزادی ہوتا ہے اور ان کی تمام تر جدوجہد قانون کی بالادستی کے لیے ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ انھیں خدشہ ہے کہ چند لوگ اس ملک میں قانون کی بالادستی نہیں ہونے دیں گے۔ ان کی جماعت کی حکومت کو ساڑھے تین سال تک ’سلیکٹڈ‘ کہا گیا مگر آج جو کچھ چل رہا ہے وہ ’مدر آف آل سلیکشن‘ ہے۔نواز شریف کے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے تمام کیسز ختم کر دیے گئے ہیں۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ الیکشن کمیشن اور انتظامیہ ن لیگ کی مدد کر رہے ہیں۔

صحافی رضوان قاضی کے مطابق سابق وزیراعظم مزید گفتگو کرنا چاہ رہے تھے مگر اس موقع پر جیل حکام نے صحافیوں کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا۔سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ کے چار گواہوں نے اپنے بیانات قلمبند کروا چکے ہیں، جن میں سابق سیکریٹری خارجہ سہیل محمود بھی شامل ہیں۔اس طرح مجموعی طور پر اب تک اس مقدمے میں 19 گواہان کے بیانات قلمبند ہو چکے ہیں۔

عدالت میں بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سابق سیکریٹری خارجہ دیانتدار آدمی ہیں اور وہ ان کا احترام کرتے ہیں۔ انھوں نے پراسیکیوٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ آپ کیا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اگر آپ نے ایسے ہی کرناہے تو لکھا ہوا فیصلہ لے آئیں اور سُنا دیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پراسیکیوشن کو گواہوں کے بیانات ریکارڈ کروانے کے دوران مداخلت کا کوئی حق نہیں۔ شاہ محمود قریشی کے اعتراض پر جج نے پراسیکیوٹر رضوان عباسی کو مداخلت سے روک دیا۔

صحافی رضوان قاضی اور جیل اہلکار کے مطابق پیر کے روز اڈیالہ جیل میں مقدمے کی سماعت کے دوران سابق سیکریٹری خارجہ سہیل محمود نے اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کی اُس بات سے کہ انھوں نے بنی گالہ میں عمران خان کو سائفر پر بریفنگ دی تھی، اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی بطور سیکریٹری خارجہ ریٹائرمنٹ تک سائفر کی کاپی وزارت خارجہ کو موصول نہیں ہوئی تھی۔

یاد رہے کہ سابق سیکریٹری خارجہ سہیل محمود ستمبر 2022 میں اپنے عہدے سے ریٹائرڈ ہو گئے ہیں۔ سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں موجود صحافیوں کے مطابق سماعت کے دوران گواہوں کے بیان قلمبند کرنے کے دوران پراسیکیوٹر کی جانب سے بار بار مداخلت پر سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اعتراض کیا۔

More Stories
عام انتخابات 2024 میں انتخابی نشان کیسے الاٹ ہوئے؟