چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ معلومات تک رسائی ہر شہری کا حق بن چکا ہے، اسی وجہ سے سپریم کورٹ میں ساتھی ججز کی کاوشوں سے مقدمات براہ راست نشر کرنا شروع کیے۔ میڈیا معلومات کی فراہمی کا ایک اہم ذریعہ ہے، میڈیا کے ذریعے دھوپ اور روشنی عوام تک پہنچتی ہے، مثبت روشنی دکھانے سے معاشرہ تبدیل ہو سکتا ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے اسلام آباد میں صحافیوں کی تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی معلوماتی ورکشاپ میں بولنے کا موقع دینے پر شکرگزار ہوں، امریکی جج نے کہا تھا سب سے اچھی جراثیم کش سورج کی روشنی ہے، بچپن میں والدہ کپڑے دھوپ میں ڈالتی تھیں جن سے جراثیم ختم ہوتے تھے، میڈیا کے ذریعے دھوپ اور روشنی عوام تک پہنچتی ہے۔کسی نے کہا تھا آپ اپنا حال دل صحافیوں کو نہ سنائیں وہ اس کو مختلف زایوں سے لکھیں گے۔
قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان میں آزادی اظہار رائے کا حق دیا گیا ہے، کچھ دن قبل شہری مختار احمد نے سپریم کورٹ کے ملازمین کی تفصیلات مانگیں، ہم نے مختار احمد کی درخواست پر انکو معلومات دینے کا حکم دیا، قانون کے مطابق معلومات دینا لازم نہیں تھا پھر بھی سپریم کورٹ نے معلومات دیں۔سپریم کورٹ نے مختار احمد کی مقدمہ بازی کا خرچ ادا کرنے کا بھی حکم دیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ کی تاریخ میں پہلی بار سپریم کورٹ کی سہہ ماہی رپورٹ پیش کر رہے ہیں، میں نے سوچا صحافی سامنے ہیں اس سے بہتریں دن رپورٹ پیش کرنے کا اور کیا ہو سکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے پہلے کے مقابلے میں 850 مقدمات زیادہ نمٹائے۔ ایک سہہ ماہی میں 4 ہزار 467 کیسز آئے، ہم نے سہہ ماہی میں 5 ہزار 305 مقدمات نمٹا دیے۔اہم فیصلوں کی تفصیلات سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر بھی لگا دیتے ہیں۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ معلومات تک رسائی سے متعلق فیصلہ ویب سائیٹ سے ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے، سپریم کورٹ نے فیصلے میں لکھا کہ کوئی ادارہ معلومات نہیں دیتا تو وجہ بتائے، پہلے یہ پوچھا جاتا تھا کہ جو معلومات لینا چاہتا ہے وہ وجہ بتائے، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عوام کے پیسے سے چلنے والے ادارے عوام کے جوابدہ ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عہدہ سنبھالتے ہی 4 سال بعد ججز کا فل کورٹ اجلاس بلایا، اہم نوعیت کے مقدمات براہ راست نشر کررہے ہیں، 17 ستمبر کو حلف لیا تو سوچا عوام کو خود بتائیں کہ ججز کورٹ میں کیا کرتے ہیں۔ مقدمات کے زیر التوا ہونے سے متعلق رپورٹ ہر ہفتے اپلوڈ کرتے ہیں، اپنے احتساب کے لیے سارا ریکارڈ عوام اور میڈیا کے سامنے رکھا ہے۔سپریم کورٹ نے کچھ گاڑیاں بھی واپس کی ہیں۔ پہلی بار سپریم کورٹ میں خاتون رجسٹرار کا تقرر کیا گیا۔ سپریم جوڈیشل کونسل کو ایک طریقہ کار سے چلانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ماضی میں سپریم جوڈیشل کونسل کام نمٹاتی تو اتنی شکایات جمع نہ ہوتیں۔
قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سامنے رکاوٹیں تھیں جو ہٹائی گئیں، سپریم کورٹ کے صحن میں میوزیم بنا رہے ہیں، شہریوں کو میوزیم تک مفت رسائی ہوگی، میوزیم بنانے کیلئے ڈیزائنر سمیت باقی لوگ بغیر معاوضے کے کام کر رہے ہیں۔کراچی میں 36 وفاقی ٹربیونلز اور مختلف کورٹس کو ایک ہی جگہ منتقل کرنے پر کام ہورہا ہے۔کسی قوم کی تقدیر بدلنا ہو تو صرف تعلیم سے ممکن ہے، میں خود قائداعظم یونیورسٹی کے سینڈیکیٹ اجلاس میں گیا، طلبا یونین کی بحالی کا فیصلہ بھی کیا گیا۔