اسلام آباد : سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے پولیٹیکل سیکریٹری سینیٹر آصف کرمانی نے کہا ہے کہ پارٹی میں آنے والے کچھ عناصر نواز شریف کے فیصلوں اور رائے کو تبدیل کرنے پر قدرت رکھتے ہیں۔ ان کے بقول نواز شریف اب عملیت پسند ہو گئے ہیں۔
عالمی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر آصف کرمانی نے کہا کہ نواز شریف ملک میں نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں۔ لیکن جماعت کے اندر کے بعض عناصر انہیں اپنی سوچ اور جماعت کے تشخص پر چلنے نہیں دیتے۔نواز شریف سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی کے بعد فوراً عام انتخابات میں جانا چاہتے تھے۔ تاہم پارٹی میں مشاورت سے لیے گئے اس فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہو سکا اور جماعت میں موجود بعض عناصر نے یہ فیصلہ تبدیل کرا دیا۔
ڈاکٹر آصف کرمانی کے مطابق نواز شریف مشاورت سے فیصلہ کرتے جس کے بعد اس فیصلے پر کوئی دوسرا ذہن نہیں ہوتا اور فیصلے پر فوری عمل درآمد کرا دیا جاتا تھا۔ تاہم وہ کہتے ہیں کہ اب نواز شریف کے فیصلوں کو تاخیری حربے استعمال کرنے کے بعد تبدیل کرا دیا جاتا ہے۔پارٹی فیصلہ سازی میں نوجوان قیادت کا عمل دخل بڑھ گیا ہے۔
سینیٹر آصف کرمانی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی فیصلہ سازی کلی طور پر اب نواز شریف کے ہاتھ میں نہیں رہی اور اس میں نوجوان قیادت کا عمل دخل بڑھ گیا ہے۔مسلم لیگ (ن) میں لیگی نظریات رکھنے والے پرانے رہنما پیچھے چلے گئے ہیں اور ان کی جگہ دیگر جماعتوں سے آنے والے نئے افراد نے لے لی ہے۔دیگر جماعتوں سے آنے والے افراد کی جماعت کی فیصلہ سازی میں کافی عمل دخل ہونے کے سبب پارٹی اپنا تشخص کھو رہی ہے۔
ڈاکٹر آصف کرمانی نے کہا کہ جماعت کے سینئر رہنما چاہے وہ غوث علی شاہ ہوں، سردار مہتاب خان یا شاہد خاقان عباسی، سب کے پارٹی معاملات پر تحفظات ہیں، جن کا وہ اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی تو یہی کہتے ہیں کہ انہوں نے بہت پہلے نواز شریف کو بتا دیا تھا کہ اگر مریم نواز پارٹی کے معاملات سنبھالیں گی تو ان کے لیے ساتھ چلنا مشکل ہو گا۔استحکامِ پاکستان پارٹی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں ہونی چاہیے۔
سینیٹر آصف کرمانی نے کہا کہ استحکامِ پاکستان پارٹی کے ساتھ مسلم لیگ (ن) کی ہونے والی سیٹ ایڈجسمٹ پر جماعت کے سینئر رہنماؤں کو تحفظات ہیں۔ اس عمل سے جماعت کے ساتھ وابستہ پرانے رہنماؤں اور کارکنوں کی حق تلفی ہوئی ہے۔استحکامِ پاکستان پارٹی سے وابستہ افراد کو ٹکٹ دینے کا نتیجہ پنجاب میں 20 سے 17 حلقوں میں شکست کی صورت میں نکلا تھا۔
آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ ‘ووٹ کو عزت دو’ کا بیانیہ نواز شریف کے ہاتھ سے پھسل چکا ہے اور اب پارٹی کو کسی نئے بیانیے کے ساتھ انتخابات میں جانا ہو گا۔سابق سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کے وقت قانون سازی کی حمایت کرنے سے ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ ختم ہو گیا تھا۔ نواز شریف کو اب انتخابات میں معیشت اور عام آدمی کی مشکلات میں کمی کی حکمتِ عملی کے بیانیے کے ساتھ اترنا ہو گا۔
سینیٹر آصف کرمانی کہتے ہیں کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے وہ لوگ جو انتخابات میں حصہ لینے کے اہل ہیں، انہیں بطور جماعت بلے کا انتخابی نشان ملنا چاہیے۔ پی ٹی آئی سے انتخابی نشان واپس نہیں لیا جانا چاہیے تھا کیوں کہ انتخابات کے بعد انہیں یہ جواز مل جائے گا کہ اگر انتخابی نشان ہوتا تو وہ الیکشن جیت جاتے۔
سینیٹر آصف کرمانی نے کہا کہ اگر مسلم لیگ (ن) کو آٹھ فروری کے انتخابات میں کامیابی ہوتی ہے تو نواز شریف ہی چوتھی بار وزیرِ اعظم کے امیدوار ہوں گے۔ البتہ انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعلٰی پنجاب کا فیصلہ ابھی نہیں کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 2017 میں وزارتِ عظمی سے ہٹنے کے بعد نواز شریف نے ‘ووٹ کو عزت دو’ کا نعرہ لگایا تھا۔ تاہم بعض حلقوں کے مطابق اب مسلم لیگ (ن) اس بیانیے سے دوری اختیار کر چکی ہے۔سال 2022 میں پنجاب اسمبلی کے 20 حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں پاکستان تحریکِ انصاف 17 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی تھی۔