ہائیکورٹ نے غیرمناسب فیصلہ دیا، سائفر کیس میں عمران خان کیخلاف ابھی تک کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں، سپریم کورٹ

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سائفر کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی ضمانت کی درخواست منظور کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔

سائفر کیس کا تحریری فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا جبکہ جسٹس اطہر من اللہ نے اضافی نوٹ بھی لکھا ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ نے حقائق کا جائزہ لینے کے باوجود ایک غیرمنصفانہ فیصلہ دیا ہے۔سائفر کیس میں ریکارڈ کا جائزہ لیا ہے اور ہمیں عمران خان کیخلاف کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملے ہیں کہ انہوں نے یہ اطلاعات مجرمانہ ارادے یا بیرون کسی فائدے کے لیے عام کیں۔

عدالت نے واضح کیا کہ یہ ضمانت کا کیس ہے اور اس میں ابھی تفتیش ہونا باقی ہے اس لیے صرف اس حد یہ سپریم کورٹ اس نتیجے تک پہنچی ہے کہ ابھی تک دستیاب ریکارڈ ر ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جن کی بنیاد پر عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت مسترد کی جا سکے۔

سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ میں شامل جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے اضافی نوٹ میں لکھا ہے کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے خواہشمند امیدواران ہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو انتخابات سے قبل گرفتار رکھنا ضروری ہے یا نہیں؟ انتخابات کی گذشتہ سات دہائیوں سے تاریخ دیکھنا ضروری ہے۔ عمران خان ایک بڑی سیاسی جماعت کے بانی اور شاہ محمود قریشی اعلیٰ عہدے پر ہیں، ملک میں حقیقی انتخابات کیلئے تمام امیدواروں کو یکساں مواقع دینا آئینی ضرورت ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے اضافی نوٹ میں لکھا کہ فیصلے میں دی گئی آبزویشنز ٹرائل کو متاثر نہیں کریں گی،بانی پی ٹی آئی ضمانت کا غلط استعمال کریں تو ٹرائل کورٹ اسے منسوخ کر سکتی ہے،افیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشن 5(3) بی کے جرم کا ارتکاب ہونے کے شواہد نہیں،ملزمان کے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے جرم کے ارتکاب کیلئے مزید انکوائری کے حوالے مناسب شواہد ہیں،مزید تحقیقات کا فیصلہ ٹرائل کورٹ شواہد کا جائزہ لینے کے بعد ہی کر سکتی ہے۔

More Stories
آپ نے عمدہ کیس پیش کیا:آئی ایم ایف ایم ڈی کی شہباز کی تعریف