قومی ٹیم کے سابق ڈائریکٹر مکی آرتھر نے ’کڑوا سچ‘ بول دیا، کہتے ہیں پاکستان میں کرکٹ کی صورتحال انتہائی مایوس کن ہے۔ ورلڈ کپ 2023 کے بعد پی سی بی کا ریویو اجلاس محض ایک ڈرامہ تھا، ہم نے آسٹریلیا کے دورے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی، ٹیم اور کمبی نیشن کے بارے میں بھی سوچ لیا تھا، مگر پی سی بی میں مکمل خاموشی تھی۔
تفصیلات کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم کے سابق ڈائریکٹر مکی آرتھر نے پاکستان میں کرکٹ کی صورتحال کو انتہائی مایوس کن قرار دے دیا۔ ای ایس پی این کرک انفو کو دیئے گئے انٹرویو میں سابق ٹیم ڈائریکٹر نے ورلڈ کپ 2023 کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ریویو اجلاس کو ایک ڈرامہ قرار دیا اور بہت سے اہم معاملات پر اپنی خاموشی توڑ دی۔
مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ یہ ایک کڑوا سچ ہے کہ پاکستان میں کرکٹ کی صورتحال مایوس کن ہے اور پی سی بی کا ریویو اجلاس صرف ایک ڈرامہ تھا، میں نے جب موجودہ ٹیم ڈائریکٹر محمد حفیظ کو بورڈ آفس میں بیٹھے دیکھا تھا تو اسی وقت یہ بات سمجھ گیا تھا کہ میری جگہ کسی اور کو لانے کی تیاری کی جاچکی ہے۔
55 سالہ سابق کھلاڑی نے ورلڈ کپ 2023کے بعد ایک جائزہ میٹنگ کا حوالہ دیتے ہوئے ان واقعات کا ذکر کیا جس کی وجہ سے انہیں ہٹایا گیا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ انہیں اس وقت کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکاء اشرف نے الگ سے طلب کیا، جہاں انہیں پورے اسپورٹ اسٹاف اور کپتان کو ہٹانے کے فیصلے سے آگاہ کیاگیا۔
سابق ٹیم ڈائریکٹر نے کہا کہ میرے دل میں ذکاء اشرف کے لئے عزت بڑھ جاتی اگر وہ مجھے سب صاف صاف کہتے، انہوں نے مجھے بورڈ میوزیم میں بلاکر بہت سے سوال کئے اور بعد میں بتایا کہ وہ کپتان بابر اعظم سمیت اسپورٹ اسٹاف کو ہٹانے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔
مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ 2023 کے بعد ہم لاہور واپس آگئے، ہم نے آسٹریلیا کے دورے کی منصوبہ بندی کررکھی تھی، ہم نے تو ٹیم اور کمبینیشن کے بارے میں بھی سوچ لیا تھا لیکن جب پاکستان پہنچے تو یہاں مکمل خاموشی تھی۔
یاد رہے کہ مکی آرتھر نے ورلڈکپ 2023 کے بعد بطور ٹیم ڈائریکٹر عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔