اسلام آباد : سپریم کورٹ نے بیورو کریسی سے آر اوز نہ لینے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا 13 دسمبر کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کو عمیر نیازی کی درخواست پر مزید کارروائی سے روک دیا۔ عدالت نے واضح کیا کہ انتخابات آٹھ فروری کو ہی ہوں گے۔ لاہور ہائیکورٹ کو کیس ریکارڈ سپریم کورٹ پیش کرنے کا حکم بھی جاری کر دیا گیا۔ الیکشن کمشن نے سپریم کورٹ کوآج ہی شیڈیول جاری کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔عدالت نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو بھی نوٹس جاری کر دیئے۔
عام انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمشن افسران اور ڈپٹی کمشنرز بھی انتخابات نہ کرائیں تو کون کرائے گا،اس سے تو بادی النظر میں انتخابات ملتوی کرانا ہی مقصد نظر آتا ہے۔ سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا تھا کوئی بھی جمہوری عمل میں رکاوٹ نہیں ڈالے گا۔ عمیر نیازی کی درخواست تو سپریم کورٹ کے حکم کی توہین ہے۔
الیکشن کمیشن کی درخواست پر چیف جسٹس قاضی فائزعیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔الیکشن کمیشن کے وکیل سجل سواتی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نے لاہورہائیکورٹ میں آر اوز اور ڈی آراوز کی تعیناتی کو چیلنج کیا گیا جس پر لاہورہائیکورٹ نے سٹے دے دیا، لاہور ہائی کورٹ میں الیکشن ایکٹ کی دفعہ 50 اور 51 چیلنج کی گئی ہیں۔
درخواست گزار چاہتے ہیں ریٹرننگ افسران عدلیہ سے لیے جائیں۔ اورانتظامی افسران کی آر او تعیناتی ہمیشہ کیلئے ختم کی جائے۔الیکشن کمیشن نے عدلیہ کو فروری میں جوڈیشل افسران کیلئے خط لکھا تھا، عدلیہ نے زیرالتواء مقدمات کے باعث جوڈیشل افسران دینے سے معذوری ظاہر کی تھی۔چیف جسٹس نے اسفتسار کیا کہ عمیر نیازی آخر چاہتے کیا تھے؟ ہائیکورٹ اپنی ہی عدالت کی خلاف رٹ کیسے جاری کر سکتی ہے؟۔پی ٹی آئی کی درخواست پر ہی سپریم کورٹ نے انتخابات کا فیصلہ دیا تھا۔ کیا عمیر نیازی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں؟ ۔ ایک جج جب معاملہ لارجر بنچ کے لئے بھیج رہا ہےپھر ساتھ آرڈر کیسے جاری کر سکتا ہے؟ عدالتی استفسار پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے نوٹیفکیشن معطل کیا تھا اس لیے شیڈول جاری نہیں کر سکے ۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا تھا کوئی بھی جمہوری عمل میں رکاوٹ نہیں ڈالے گا۔ کل وہ کہیں گے عدلیہ پر بھی اعتماد نہیں ہے۔ کیاعمیر نیازی کی ایک درخواست پر پورے ملک میں انتخابات روک دیں۔جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ عدالتیں نوٹیفکیشن معطل کریں تو متعلقہ ادارہ معطلی کا نوٹیفیکیشن نہیں جاری کرتا۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ افسران کو الیکشن کمیشن نے حکم دینا ہوتا ہے۔ دلائل کے بعد عدالت نے لاہور ہائیکورٹ کا حکم کالعدم قرار دے دیا۔عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ درخواست گزار صرف سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتا تھا۔درخواست گزار اور جج دونوں نے سپریم کورٹ فیصلے کو نظرانداز کیا۔عدالت نے قرار دیا کہلاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست بظاہر قابل سماعت نہیں تھی۔ حکم نامہ لکھوانے کے بعدآپ اپنا کام کریں ہمیں اپنا کرنے دیں، اجازت دیں تو میں چھٹی پر چلا جائوں۔ بعدازاں عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔