الیکشن کمیشن : پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق درخواستگزاروں کے دلائل مکمل

اسلام آباد : پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق درخواستگزاروں کے دلائل مکمل کر لئےہیں۔

درخواست گزار راجہ طاہرعباسی اور اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشنزکو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تو پی ٹی آئی کے وکیل اور سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے کہا آرڈرز کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن کرائیں، چیئرمین پی ٹی آئی کا انتخاب آئین و قانون کے تحت ہوا۔ دوران سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا ہے کہ باقی سیاسی پارٹیوں کے الیکشن بھی ہوئے، ان پارٹیوں کےانتخابات پر بھی بہت اعتراضات سامنے آئے۔

الیکشن کمیشن پاکستان میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے نتائج کالعدم قرار دینے سے متعلق چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت پانچ رکنی کمیشن نے سماعت کی۔ درخواست گذار راجہ طاہر عباسی اور اکبر ایس بابر کے وکلاء نے دلائل میں کہا کہ تحریک انصاف نے صاف شفاف انٹراپارٹی الیکشنز کرانے میں ناکام رہی، پی ٹی آئی نے اپنی جمع کرائی تفصیلات میں پینل کا ذکر کیا ووٹوں کا نہیں۔ممبر سندھ نے کہا کہ جب وہ بلامقابلہ منتخب ہوئے ہیں تو ووٹوں کا ذکر کیسے کرتے؟ آپ دیکھیں پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر کی منظوری کون کرسکتا ہے، جنرل سیکریٹری تعینات نہیں کرسکتا، صرف تجویز دے سکتا ہے۔

دوران سماعت چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ باقی سیاسی پارٹیوں کے الیکشن بھی ہوئے، ان پارٹیوں کےانتخابات پر بھی بہت اعتراضات سامنے آئےان پارٹیز نے پھر اعترضات کو دور کیا، بیرسٹر گوہر تو چیئرمین بننے کے بعد کمزور اور زیادہ ایکٹو ہوگئے۔درخواست گزاراکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن کی نگرانی میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن دوبارہ کروانے کا مطالبہ کردیا۔

درخواست گزارنورین، محمود خان اور صبا زاہد کے وکلاء نے بھی اکبر ایس بابر کے دلائل کی تائید کی۔تحریک انصاف کے وکیل علی ظفرنے دلائل میں کہا کہ پارٹی آئین کے مطابق اگرایک پینل سامنے آتا ہے تو ووٹ کی ضرورت ہی نہیں ممبرپنجاب بابرحسن بھروانہ نےاستفسارکیا کہ کیا یہ سب پارٹی آئین میں ہے؟ وکیل علی ظفرنے جواب دیا کہ جی پارٹی کے آرٹیکل 5 میں موجود ہے۔الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق تمام درخواست گذاروں کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

 

More Stories
امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کا معاشی استحکام لانے کے لیے حکومت پاکستان کی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار