شوکت صدیقی برطرفی کیس : درخواست گزار نے بارہا فیض حمید کا نام لیا، فریق کیوں نہ بنایا، سپریم کورٹ

اسلام آباد : سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے برطرف کیے جانے والے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے مقدمے پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ادارے برے نہیں ہوتے، لوگ برے ہوتے ہیں۔

شوکت عزیز صدیقی کے وکیل حامد خان نے شوکت صدیقی کی راولپنڈی بار کے سامنے کی جانے والی تقریر کا سکرپٹ پڑھ کر سنایا، جس میں آئی ایس آئی پر کچھ الزامات عائد کیے گئے تھے۔ شوکت صدیقی کی طرف سے شوکاز نوٹس آئی ایس آئی کے سابق سربراہ فیض حمید کا بھی نام لیا گیا تھا کہ انھوں نے انھیں من پسند فیصلہ کرنے کا کہا تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ شوکت صدیقی نے جن افسران پر الزام لگائے ہیں انھیں بغیر سنے ان کے خلاف کارروائی آگے نہیں بڑھا سکتے۔ آپ ان افراد کو پارٹی بنائیں یا نہ بنائیں مگر بغیر کسی کو نوٹس دیے ہم نہیں سکتے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر آپ انھیں پارٹی نہیں بنانا چاہتے ہیں تو پھر سپریم جوڈیشل کونسل کا بظاہر درست تھا۔ انھوں نے کہا کہ ’فیشن چل گیا ہے، اداروں کو بدنام کرنے کا۔حامد خان نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ ان افراد کو سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے پیش کیا جائے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اب وہ وقت گزر گیا ہے اور اب بتائیں کہ اب پارٹی بناتے ہیں یا نہیں؟ حامد خان نے کہا جیسے آپ کہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آپ کا کیس نہیں لڑ سکتے یہ فیصلہ آپ نے کرنا ہے۔ حامد خان نے کہا کہ اگر وہ افراد سامنے آنا چاہتے تو وہ خوش آمدید کہیں گے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کچھ ججز پر اعتراض ہو سکتا ہے مگر ساری عدلیہ کو برا نہیں کہا جا سکتا کیونکہ اس طرح تو پھر سارے ججز لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ’ہم شخصیات کو برا بھلا نہیں کہتے، ادارے کو برا بھلا کہہ جاتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ’جرمنی میں فاشزم کے زمانے میں بھی سیکرٹ پولیس ہوتی تھی۔ ادارے فاشزم میں بھی کام کرتے ہیں اور عام حالات میں بھی۔شوکت صدیقی کا فوج کے افسران کو پارٹی بنانے کی استدعا، سماعت کل ہوگی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے برطرف کیے جانے والے جج شوکت عزیز صدیقی نے فوج کے افسران کو پارٹی بنانے کی استدعا کر دی ہے۔اس سے قبل چیف جسٹس نے یہ ریمارکس دیے تھے سپریم کورٹ ایسے کسی شخص کے خلاف کوئی بات نہیں نہیں سکتے جو اس مقدمے میں پارٹی نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے حامد خان سے کہا کہ یا آپ ایسے تمام افراد کے نام اپنی درخواستوں اور جوابات سے نکال دیں اور کیس کو صرف قانونی نکات پر لڑیں یا پھر سب کو پارٹی بنائیں۔شوکت صدیقی کے دیگر مقدمات میں وکیل بیرسٹر صلاح الدین احمد نے بھی فوج کے افسران کو پارٹی بنانے کی درخواست کی ہے۔سپریم کورٹ نے اس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

More Stories
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کیس ناقابل سماعت قرار دے دیا