اسلام آباد کی مقامی عدالت نے شہریار آفریدی کو دو روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں شہریار آفریدی کے خلاف 9 مئی کے واقعات پر تھانہ آئی نائن میں درج مقدمہ کی سماعت ہوئی۔ سابق وفاقی وزیر شہریار آفریدی کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
دوران سماعت تفتشی افسر کی جانب سے شہریار آفریدی کی 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ شہریار آفریدی کا فوٹوگرامیٹک اور وائس میچنگ کروانی ہے، شہریار افریدی کے وکیل کی جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ شہریار آفریدی کی ویڈیوز سوشل میڈیا سے حاصل کی گئیں تو فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کی ضرورت نہیں۔
شہریار آفریدی نے عدالت کو بتایا کہ میرا بھائی فوت ہوا مجھے جنازے میں شریک ہونے نہیں دیا گیا، میں نے یونیورسٹی اور کالجز میں جا کے پاکستانیت پر لکچر دیئے، احتجاج کرنا میرا آئینی حق ہے میں نے قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا۔
عدالت نے شہریار آفریدی کو کمرہ عدالت میں ہی اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت دی گئی۔بعد ازاں عدالت نے شہریار آفریدی کو دو روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہریار آفریدی نے کہا کہ جب آپ حق سچ پر ہوں تو اللہ ہی کافی ہوتا ہے، میں کسی کے بارے میں کچھ نہیں کہوں گا، کیوں چھوڑا کس حالت میں چھوڑا یہ تو رب جانتا ہے، آزمائشیں آتی ہیں اللہ ہم سب کو سرخرو کریں۔ میں کسی کو بھی چیل میں نہیں ڈالا تھا ،اینٹی نارکوٹکس فورس کے ہیڈ نے خفیہ اطلاعات پر ان کیخلاف کیس بنایا تھا۔

More Stories
فضائی حدود کی ایرانی خلاف ورزی اور جیش العدل، ماجرا کیا ہے؟