کراچی: جماعت اسلامی کا انٹر بورڈ آفس کے باہر احتجاجی دھرنے کا اعلان

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ آفس کے باہر احتجاج اور دھرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ شہر کا سب سے بڑا مسئلہ انٹرمیڈیٹ امتحانات کے نتائج کا ہے، اس بار 80 فیصد بچوں کو امتحانات میں فیل کردیا گیا ہے، کیا یہ لوگ بچوں کو منشیات یا اسٹریٹ کرائم میں ڈالنا چاہتے ہیں؟

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ کراچی دشمنی میں ایسے ہوگئے ہیں کہ کراچی کے بچوں کو ایم ڈی کیڈ کے قابل ہی نہیں سمجھتے، نگراں حکومت پیپلزپارٹی کی بی ٹیم لگتی ہے، نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کو کوئی فرق ہی نہیں پڑتا، اس تعلیم کشی میں وزیراعلیٰ سندھ براہ راست شامل ہیں۔ اس سلسلے میں کل جماعت اسلامی انٹرمیڈیٹ بورڈ کے آفس کے باہر احتجاج کرے گی۔کراچی کے تمام بچوں اور والدین کو اس احتجاج میں شرکت کا کہتا ہوں، کراچی میں انٹر کے امتحانات تمام زبان بولنے والوں نے دیے ہیں۔ کراچی کے بچوں کو روزگار نا دینے کے لیے یہ اقدام اٹھایا گیا اور یہ سیاسی بیان نہیں کراچی کا ہر مسئلہ جماعت اسلامی کا اپنا مسئلہ ہے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے 28 جنوری کو باغ جناح میں جماعت اسلامی کے عظیم الشان جلسے کے انعقاد کا اعلان کیا ہے، انہوں نے کہا کہ آج امیر جماعت اسلامی سراج الحق کراچی آرہے ہیں، کراچی کے 2علاقوں میں امیر جماعت اسلامی جلسہ کریں گے۔ عوام سے گزارش ہے کہ بڑی تعداد میں شہری اور نوجوان اس جلسے میں حصہ لیں۔پانی بجلی گیس کے مسئلے کے لیے صرف جماعت اسلامی نکلتی ہے، اس شہر کا مقدمہ اس شہر کے نوجوانوں کے ساتھ مل کرلڑیں گے، نعمت اللہ خان نے اس شہر میں دل کے مرض کا اسپتال بنایا ہے، بہترین طریقے سے اسپتال چلایا گیا لیکن اب اس اسپتال کو تباہ کیا جارہا ہے۔

حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ اس اسپتال کی تباہی میں ایم کیو ایم کا ساتھ بھی شامل ہے، اب اس اسپتال کو آؤٹ سورس کیا جارہا ہے، اسپتال کے بورڈ کو قبضہ میئر ہراساں کررہے ہیں۔ میں قبضہ میئر صاحب کو کہتا ہوں کہ یہ ہتھکنڈے نا استعمال کریں، آپ پہلے ہی ہر چیز کو برباد کررہے ہیں یہ قابل قبول نہیں ہے۔عباسی شہید اسپتال کو برباد کیا جارہا ہے، نا آئی سی یو ہے نا مشینیں کام کررہی ہیں، اب اس کی لیبارٹری کو بھی آوٹ سورس کیا جارہا ہے۔ ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

امیر کراچی کا کہنا تھا کہ میئر صاحب کہتے ہیں اسپتال چلانے کے لیے فنڈ نہیں ہے، کراچی کے سوداگر پیپلزپارٹی سے ملے ہوئے ہیں۔ ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی نے ہماری نسلیں برباد کر دی ہیں، پورے شہر کے بڑے حصے میں کوئی مریض آتا ہے تو عباسی شہید اسپتال آتا ہے۔ لیکن یہ لوگ اسپتال کا مردہ خانہ اور سیوریج کا نظام تک ٹھیک نہیں کروا سکے۔ امید ہے کہ کراچی والے اب ایسے سوداگروں کو ووٹ نہیں ڈالیں گے۔

More Stories
قانون کی بار بار تشریح کرنے سے تنازعات جنم لیتے ہیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال